Jafar Ali Jafar is an MPhil Scholar (History), and a well-known Punjabi & Urdu Poet.
پرانے برتن کباڑ خانے میں پھینک آئے
تو ہم نے دیکھا کہ نئے پیالوں میں چھید اتنے بھرے ہوئے تھے
کہ رفتہ رفتہ تمام لنگر انھی سوراخوں سے بہتا بہتا
بہ مثلِ خوں اب ہمارے ہاتھوں پہ لگ چکا تھا
وہ رنگ جتنے بھی پھول بن کر نمو ہوئے تھے
وہ چار لمحوں میں ایسے بکھرے کہ جیسے صدیوں کی آندھیوں نے زمیں کے نقشے اکھاڑ پھینکے
چراغ بجھنے پہ کیوں تلے ہیں
ہوا کے ہاتھوں میں خاک ہوتی تو خواب آنکھوں میں دب نہ جاتے
ہوا درختوں سے کس کی خاطر ثبوت مانگے
کہ اپنی شاخوں پہ بیٹھے سہمے تمام پنچھی اڑا کے جھومو
مگر چراغوں کو کیسی ضد ہے کہ بپھری لہروں میں سر اٹھا کر ہوا کی جراّت پرکھنا چاہیں
وہ چھید جتنے وسیع تر ہوں ہمیں تو آتا ہے ٹوٹے برتن بھی جوڑ لینا
کہ رنگ جتنے بکھر چکے تھے ہماری آنکھوں نے ڈھلتے سورج کے ساتھ جھک کر وہ ذرہ ذرہ سمو لیے ہیں
مگر یہ آنسو کہ جن کی حدت ہمارے وہم و گماں سے آگے
(جعفر علی جعفر)